اُڑیں پھریں گے ہواؤں میں ، ساتھ چل میرے
میں لے چلوں تجھے گاؤں میں ، ساتھ چل میرے
بہشت زاد ہوں کشمیر ہے مرا مسکن
تجھے بھی سیر کراؤں میں ، ساتھ چل میرے
تمہارے شہر کا سورج تو آگ اُگلتا ہے
گنے درختوں کی چھاؤں میں ، ساتھ چل میرے
مبادا حبس میں گھٹ جائے تیرا دم شہری
کھلی کشادہ فضاؤں میں ، ساتھ چل میرے
ہماری گردِ سفر کو زمانہ چھو نہ سکے
پہن کے بجلیاں پاؤں میں ، ساتھ چل میرے
ہوس کے بھوکے درندے تجھے بھی نوچ نہ لیں
یہاں سے دور خلاؤں میں ، ساتھ چل میرے
پسے ہوؤں کے لیے ہیں قبیح رسم و رواج
اٹھ ان کو روندھ دے پاؤں میں ، ساتھ چل میرے
مجھے تو رخت سفر میں یہی بہت ہے کہ ماں
تو ہر قدم پہ دعاؤں میں ، ساتھ چل میرے
پھر ایک دن مجھے ہمزاد مل گیا کاشرؔ
کہا ، جہاں کہیں جاؤں میں ، ساتھ چل میرے
شوزیب کاشرؔ
The influential poetry are those words that enter from the ear to.Poetry can provide a mirror for us to see ourselves, and a window into others' experiences. Here are the poetry collections
Showing posts with label شوزیب کاشر. Show all posts
Showing posts with label شوزیب کاشر. Show all posts
Monday, April 6, 2020
اڑیں پھریں گے ہواؤں میں ساتھ چل میرے
Subscribe to:
Posts (Atom)