Wednesday, April 8, 2020

دھوپ کے رتھ پر ہفت افلاک

دھوپ کے رتھ پر ہفت افلاک
چوباروں کے سر پر خاک
شہر ملامت آپہنچا
سارے مناظر عبرت ناک
دریاؤں کی نذر ہوئے
دھیرے دھیرے سب تیراک
تیری نظر سے بچ پائیں
ایسے کہاں کے ہم چالاک
دامن بچنا مشکل ہے
رستے جنوں کے آتش ناک
اور کہاں تک صبر کریں
کرنا پڑے گا سینہ چاک

آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment