Wednesday, April 8, 2020

کیا ہو گیا کیسی رت پلٹی مرا چین گیا مری نیند گئی

کیا ہو گیا کیسی رت پلٹی مرا چین گیا مری نیند گئی
کھلتی ہی نہیں اب دل کی کلی مرا چین گیا مری نیند گئی
میں لاکھ رہوں یوں ہی خاک بسر شاداب رہیں ترے شام و سحر
نہیں اس کا مجھے شکوہ بھی کوئی مرا چین گیا مری نیند گئی
میں کب سے ہوں آس لگائے ہوئے اک شمع امید جلائے ہوئے
کوئی لمحہ سکوں کا ملے تو سہی مرا چین گیا مری نیند گئی
جاویدؔ کبھی میں شاداں تھا مرے ساتھ طرب کا طوفاں تھا
پھر زندگی مجھ سے روٹھ گئی مرا چین گیا مری نیند گئی
فرید جاوید

No comments:

Post a Comment