کوئی مجنونِ میر بیٹھا ہے
سمجھو میرا وہ پیر بیٹھا ہے
وہ اگر مڑ کے دیکھ لے مجھ کو
پھر نشانے پہ تیر بیٹھا ہے
تیری شیریں نے خود کُشی کر لی
تو لبِ جوئے شیر بیٹھا ہے
ہوں معطر کہ دل کے کعبہ میں
خوشبوؤں کا سفیر بیٹھا ہے
تم نے آنا ہے یا نہیں آنا
راستے پر فقیر بیٹھا ہے
اک تعفن سا اٹھ رہا ہے یاں
کیا کوئی بے ضمیر بیٹھا ہے
سانپ کب کا نکل گیا خالد
پیٹتا ہے لکیر ، بیٹھا ہے
خالد ندیم شانی
The influential poetry are those words that enter from the ear to.Poetry can provide a mirror for us to see ourselves, and a window into others' experiences. Here are the poetry collections
Wednesday, April 8, 2020
کوئی مجنون میر بیٹھا ہے
Labels:
خالد ندیم شانی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment