Wednesday, April 8, 2020

کوئی مجنون میر بیٹھا ہے

کوئی مجنونِ میر بیٹھا ہے
سمجھو  میرا وہ پیر بیٹھا ہے
وہ اگر مڑ کے دیکھ لے مجھ کو
پھر نشانے پہ تیر بیٹھا ہے
تیری شیریں نے خود کُشی کر لی
تو لبِ جوئے شیر بیٹھا ہے
ہوں معطر کہ دل کے کعبہ میں
خوشبوؤں کا سفیر بیٹھا ہے
تم نے آنا ہے یا نہیں آنا
راستے پر فقیر بیٹھا ہے
اک تعفن سا اٹھ رہا ہے یاں
کیا کوئی بے ضمیر بیٹھا ہے
سانپ کب کا نکل گیا خالد
پیٹتا ہے لکیر ،  بیٹھا ہے
خالد ندیم شانی

No comments:

Post a Comment