Monday, April 6, 2020

دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے

دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے
ہم لوگ شب سے آگے سفر کر نہیں سکے
شاید ابھی رہائی نہی چاہتے تھے ہم
سو اس کو اپنی کوئی خبر کر نہیں سکے
ہم لوگ تیری کھوج میں پہنچے میان_شںب
بھٹکے کچھ اس طرح کہ سحر کر نہیں سکے
ہم کار زندگی کی طرح کار عاشقی
کرنا تو چاہتے تھے مگر کر نہیں سکے
آنکھوں پہ کس کے خواب کا پردہ پڑا رہا
ہم چاہ کے بھی خود پہ نظر کر نہیں سکے
تم سے بھی پہلے کتنوں نے کھائی یہاں شکست
دنیا کو فتح تم بھی اگر کر نہیں سکے؟
مہندر کمار ثانی

No comments:

Post a Comment