دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے
ہم لوگ شب سے آگے سفر کر نہیں سکے
شاید ابھی رہائی نہی چاہتے تھے ہم
سو اس کو اپنی کوئی خبر کر نہیں سکے
ہم لوگ تیری کھوج میں پہنچے میان_شںب
بھٹکے کچھ اس طرح کہ سحر کر نہیں سکے
ہم کار زندگی کی طرح کار عاشقی
کرنا تو چاہتے تھے مگر کر نہیں سکے
آنکھوں پہ کس کے خواب کا پردہ پڑا رہا
ہم چاہ کے بھی خود پہ نظر کر نہیں سکے
تم سے بھی پہلے کتنوں نے کھائی یہاں شکست
دنیا کو فتح تم بھی اگر کر نہیں سکے؟
مہندر کمار ثانی
The influential poetry are those words that enter from the ear to.Poetry can provide a mirror for us to see ourselves, and a window into others' experiences. Here are the poetry collections
Monday, April 6, 2020
دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے
Labels:
مہندر کمار ثانی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment