یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا
کہ اُس کا بھی مری طرح سے جی سنبھل نہیں رہا
کوئی ورق دکھا جو اشکِ خوں سے تر بتر نہ ہو
کوئی غزل دکھا جہاں وہ داغ جل نہیں رہا
میں ایک ہجرِ بے مُراد جھیلتا ہوں رات دن
جو ایسے صبر کی طرح ہے جس کا پھل نہیں رہا
تو اب مرے تمام رنج مستقل رہیں گے کیا
تو کیا تمہاری خامشی کا کوئی حل نہیں رہا
کڑی مسافتوں نے کس کے پاؤں شل نہیں کیے
کوئی دکھاؤ جو بچھڑ کے ہاتھ مل نہیں رہا
جواد شیخ
The influential poetry are those words that enter from the ear to.Poetry can provide a mirror for us to see ourselves, and a window into others' experiences. Here are the poetry collections
Monday, April 6, 2020
یہ وہم جانے میرے دل سے کیوں نکل نہیں رہا
Labels:
جواد شیخ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment