کون سمجھے گا مرے بعد اشارے اس کے
ٹوٹ کر خاک میں ملتے ہیں ستارے اس کے
اب ہمیں آنکھ اٹھا کر نہیں تکتا وہ شخص
کتنے مضبوط مراسم تھے ہمارے اس کے
جو سمندر مرے اطراف رواں ہے سرِ خاک
ڈھونڈتا رہتا ہوں دن رات کنارے اس کے
اس کا نقصان حقیقت میں مرا اپنا ہے
میرے حصے ہی میں آتے ہیں خسارے اس کے
کتنی آسانی سے دیکھا تھا اسے پتھر میں
کتنی مشکل سے خدو خال سنوارے اس کے
صوت میں جتنا خلا ہے اسے پر کر دے صدا
اس تسلسل سے کوئی نام پکارے اس کے
ختم ہو سکتی ہے اظہر یہ لڑائی اپنی
اب بھی کچھ لوگ سلامت ہیں ہمارے اس کے
محمود اظہر
The influential poetry are those words that enter from the ear to.Poetry can provide a mirror for us to see ourselves, and a window into others' experiences. Here are the poetry collections
Wednesday, April 8, 2020
کون سمجھے گا مرے بعد اشارے اس کے
Labels:
محمود اظہر
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment