Sunday, March 29, 2020

تیری محبت، میرا اثاثہ

تیری محبت، میرا اثاثہ


اندھیری رات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
ہم  اپنی ذات میں رہتے تو کتنا  اچھا تھا

دُکھوں نے بانٹ لیا ہے تمہارے بعد ہمیں
تمہارے بات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا

گنگناتے ہوئے  آنچل کی ہوا        دے مجھ کو
اُنگلیاں پھیر کے بالوں میں سلادے مجھ کو

یاد کر کے مجھے تکلیف ہی ہوتی ہوگی
ایک قصہ ہوں پُرانا سا بھُلا دے مجھ کو

ڈوبتے ڈوبتے آواز تیری سُن جاؤں 
آخری بار تو ساحل سے صدا دے مجھ کو

مَیں تیرے ہجر میں چُپ چاپ نہ مر جاؤں کہیں
مَیں ہوں سکتے میں کبھی آگے رُلا دے مجھ کو

دیکھ میں ہوگیا بدنام کتابوں کی طرح
میری تشہیر نہ کر اَب تو جلا دے مجھ کو

روٹھنا تیرا میری جان لئے جاتا ہے
ایسے ناراض نہ ہو ہنس کے دِکھا دے مجھ کو

لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
مَیں بھی اس عشق میں آیا ہوں، دعُا دے مجھ کو

یہی اوقات ہے میرے تیرے جیون میں کہ میں
کوئی کمزور سا لمحہ ہوں ،بھُلادے مجھ کو

اور کچھ نہیں مانگا میرے مالک تجھ سے
اس کی گلیوں میں پٹری خاک بنادے مجھ کو
چاندنی رات کے ہاتھوں پہ سواری اُتری ہے
کوئی خوشبو میرے دہلیز کے پار اُتری ہے

مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی
جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھرکنوں میں

ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں
تمھارے غم کے چراغ میری اُداسیوں میں

جو تو نہیں تو یہ مکمل  نہ ہو سکھا
تیرے یہی اہمیت  ہے میری

عمر کاٹ دِی لیکن بچپنا نہیں جاتا
ہم دَیے جلاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

گھنٹیاں سی بجتی ہیں رقص ہونے لگتا ہے
درد جگماتے ہیں، اَ ب بھی تیری آہٹ پر
تیرے ہجر میں ہم اِک عذاب طاری ہے
چونک چونک جاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

اَب بھی تیری آہٹ پر چاند مسکراتا ہے
خواب کنکناتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

دستکیں سجانے کے منتظر نہیں رہتے
راست سجاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

اُداس راتوں کی تیز کافی کی تلخیوں میں
وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں

جو ستم کرے آکر سب قبول ہے دل کو
ہم خوشی مناتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

وہ بچپنا جو اُداس راہموں میں کھو گیا تھا
مَیں ڈھونڈتا ہوں اُسے تمھاری شراتوں میں
مجھے یقین ہے وہ تھام لے گا بھرم رکھے گا
یہ مان ہے تو دیے جلائےہیں آندھیوں میں

اُسے دلاسے دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے
کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہے تسلیوں میں

اَب بھی تیری آہٹ پر آس لوٹ آتی ہے
اَب دیے جلاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

تیری یاد آئے تو نیند جاتی رہتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

زندگی خود بھی تجھے مرنا پڑے گا ورنہ
میرے قاتل کو کبھی بھی نہ سمجھ پائےگی

شبنمی ستاروں میں پھول کھِلنے لگتے ہیں
چاند مسکراتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر

زخم مسکراتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر
درد بھول جاتے ہیں، اَب بھی تیری آہٹ پر





No comments:

Post a Comment