اپنا تو یہ کام ہے بھائی، دل کا خُون بہاتے رہنا
جاگ جاگ کر ان راتوں میں شعر کی آگ جلاتے رہنا
اپنے گھر سے دُور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو
کبھی کبھی جب وقت ملے تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا
رات کے دشت میں پھول کھِلے ہیں، بھولی بسری یادوں کے
غم کی تیز شراب سے ان کے تیکھے نقش مٹاتے رہنا
خُوشبو کی دیوار کے پیچھے کیسے کیسے رنگ جمے ہیں
جب تک دن کا سُورج آئے، اس کی کھوج لگاتے رہنا
تم بھی منیرؔ اب اِن گلیوں سے اپنے آپ کو دُور ہی رکھنا
...اچھا ہے جُھوٹے لوگوں سے اپنا آپ بچاتے رہنا
Please Do Click g+1 Button If You Liked The Post & Share It
No comments:
Post a Comment